معدے کا السر (Gastric ulcer )

Friday 23 August 2013


معدے کا السر
(Gastric ulcer )

تعارف 
السر کسی عضو یا نسیج میں زخم پڑ جانے کو کہتے ہیں ۔ معدے کے السر سے مراد معدے کا زخم ہے یہ عموماً معدے کی پچھلی دیوار پر ہوتا ہے کبھی کبھار معدے کی اگلی سطح پر بھی السر پیدا ہو جایا کرتا ہے ۔ جوں جوں پرانا ہوتا جاتا ہے ، بڑھتا جاتا ہے ۔ بعض اوقات یہ بڑھتے بڑھتے بہت گہرا ہو جاتا ہے ۔ کبھی کبھار اتنا گہرا ہو جاتا ہے کہ معدے کی دیوار میں سوراخ ہو جاتا ہے طب میں یہ معدے کے اندر یا چھوٹی آنت کے سر ے پہ ہونے والا زخم السر معدہ کہلاتا ہے ۔ ایلوپیتی میں السر معدے میں ہوں تو ان کو Gastric ulcer اگر چھوٹی آنت میں ہوں تو انہیں Duodenal ulcer اور دونوں کو ملا کر Peptic ulcer کا نام دیا گیا ہے ۔ 
نظام انہضام 
معدے کے السر کی حقیقت کو جاننے کے لئے ضروری ہے کہ ہمیں افعال المعدہ بھی معلوم ہوں ۔ اور منہ سے لے کر مقعد تک نظام انہضام پر بالترتیب دسترس حاصل ہو ۔ جو خوراک بھی ہم کھاتے ہیں وہ ابتدائی صورت میں اس قابل نہیں ہوتی کہ فوری طور پر جسم کو توانائی بخش دے ۔ 
کھائی جانے والی غذائیں نظام انہضام سے گزرتے ہوئے ہی جسم کا جزو بنتی رہتی ہیں نظام انہضام کے کیمیاوی کارخانے غذائی اجزاء کو توڑ پھوڑ کے بعد اس حالت میں لاتے ہیں کہ وہ جسم میں جذب ہوسکیں ۔ نظام انہضام دراصل ایک طویل نالی پر مشتمل ہے ۔ یہ نالی منہ سے شروع ہو کر مقعد تک پہنچتی ہے ۔ اس نالی سے جسم کے مختلف اعضائے ہضم جیسے معدہ ، آنتیں ، غدود ، اعضائے جگر ، لبلبہ اور طحال وغیرہ منسلک ہوتے ہیں ۔ اس نالی کے مختلف حصے ہیں اور ہر حصے کے اپنے مخصوص افعال ہیں کوئی حصہ غذاؤں کو توڑ پھوڑ رہا ہے ۔ کوئی حصہ انہیں جذب کررہا ہے اور کوئی حصہ فاضل مواد کا اخراج کررہا ہے ۔ 
ہاضمہ کا یہ عمل زیادہ تر انزائیمز کے ذریعے ہوتا ہے ۔ یہ حیاتیاتی مادے کیمیاوی عوامل کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں غذا کو توڑ پھوڑ کر چھوٹی آنت تک پہنچتے اور خون میں شامل کرتے رہتے ہیں اور خون کے ذریعے جسم کے تمام حصوں تک پہنچ جاتے ہیں دوران خون کے دوران خلیات اپنی اپنی غذا جذب کرتے رہتے ہیں ۔ بعض اجزاء خلیات کو توانائی مہیا کرتے ہیں اور بعض نئے ٹشوز بناتے ہیں یا پھر حیاتیاتی مواد مثلاً انزائیمز وغیرہ بنانے کے لئے استعمال ہوتے ہیں ۔ معدہ کے خاص قسم کے خلیات سے میوکس نامی رطوبت رستی رہتی ہے جو کہ معدہ کو تیزابیت سے بچاتی ہے ۔ عضلاتی پردے میں تیزی سے یہ رطوبت قدرے کم گرتی ہے ۔ جس سے معدہ کا دفاعی نظام بھی کمزور پڑ جاتا ہے ۔ 
خوراک منہ میں چباتے وقت منہ کے غدود سے لعابی میوکس اور انزائمر ( خمیر ) پر مشتمل ہوتا ہے جس سے ایک طرف تو غذا گلے سے نیچے نگلنے کے قابل ہو جاتی ہے اور دوسری طرف لعاب میں پائی جانے والی انزائمر جسے Ptyalin کہتے ہیں خوراک کو توڑتا ہے ۔ اور ہضوم کے مراحل کا آغاز ہوجاتا ہے ۔ غذا کی نالی جسے ایسوفیکس کہتے ہیں کے ذریعے غذا معدے میں پہنچ جاتی ہے ۔ جہاں عضلاتی پردے اپنے پریشر اور تیزابی رطوبات سے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں تقسیم کردیتا ہے ۔ ہائیڈرو کلورک ایسڈ یہیں پیدا ہوتا ہے ۔ نچلے حصے میں سے ایک ایسی رطوبت اخراج پاتی ہے جو وٹامن بی کے جذب ہونے میں مددگار ہے گیسٹرین بھی انہی نچلے حصے کے خلیات میں بنتی ہے ۔ معدے میں بعض خلیات ایک چِپ چِپا مادہ میوکس پیدا کرتے ہیں جو کہ معدہ کو ہا ئیڈروکلارک ایسڈ کے نقصان سے بچاتا ہے ۔ ایک اور مادہ جو معدہ میں پیدا ہوتا ہے وہ پیپسی نوجین ہے جو تیزاب سے ملکر پیپسن بناتا ہے یہ مادہ خوراک میں موجود پروٹین کو توڑ کر چھوٹے ٹکڑوں میں تقسیم کردیتا ہے معدے کے عضلات خوراک کو پیستے رہتے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ ہاضمے کی رطوبت اس میں شامل کرتے رہتے ہیں۔ معدہ میں کسی حد تک نشاستہ کو گلوکوس میں تبدیل کرنے کا عمل بھی ہوتا ہے ۔ عام طور پر خوراک پر معدے کے فعل و عمل میں تین گھنٹے تک صرف ہوجاتے ہیں اس کا انحصار خوراک کی نوعیت پر بھی ہے زود ہضم غذائیں یہ سفر جلد طے کر جاتی ہیں اور روغنیات وغیرہ جیسی غذائیں زیادہ دیر لیتی ہیں ۔ معدہ میں غذا جزوی طور ہر ہضم ہوتی ہے اور نیم مائع کی صورت اختیار کرلیتی ہے ۔ معدے میں غذا پس پس کر اور ٹوٹ ٹوٹ کر مائع کی شکل اختیار کرلیتی ہے غذا کی اس مائع صورت ہی کو طب قدیم میں کیموس کا نام دیا گیا ہے ۔ 
معدے میں غذا کے جذب بدن ہونے کا عمل برائے نام ہوتا ہے ۔ معدے سے خوراک ( ڈیوڈینم ) چھوٹی آنت کے پہلے حصے میں داخل ہوجاتی ہے ۔ ڈیوڈینم ( چھوٹی آنت ) کے ابتدائی دو انچ کے غدود الکلی پیدا کرتے ہیں ۔ یہ الکلی معدے سے آنے والے تیزابوں کو معتدل بنا دیتی ہے ۔ اسی نالی میں خوراک میں سفراء شامل ہوتا ہے جو جگر اور پتہ سے آتا ہے ۔ لبلبہ سے آنے والی رطوبات انسولین وغیرہ بھی یہیں خوراک میں شامل ہوتی ہیں یہ تمام رطوبات معدے کے پچھلی طرف موجود چار انچ کی نالی کے ذریعے پہنچتی ہیں ۔ 
جگر و غدود جسم الوجود یہاں نظام انہضام کے خارکانے ہیں ، جگر کا اہم کام غذا کے ہضوم کی منازل میں صفراء مہیا کرنا ہے ۔ پتہ ناشپاتی کی شکل کی ایک عضلاتی تھیلی ہے جس میں صفراء ذخیرہ ہوتا رہتا ہے نظام ہضم جب صفراء کی ضرورت کا سگنل دیتا ہے تو یہاں سے صفراء شامل غذا ہوجاتا ہے صفراوی مادہ زردی مائل سبز ہوتا ہے ۔ 
لبلبہ جو کہ ایک غدود ہے معدہ کے عقب میں واقع ہوتا ہے ۔ یہ دو مختلف کام سر انجام دیتا ہے ۔
1 ۔ انسولین خارج کرتا ہے اور
2 ۔ ہاضمہ کے انزائمز پیدا کرتا ہے ۔ ان کا کام یہ ہے کہ کاربوہائیڈریٹ ، پروٹین اور چربی کو اسقدر چھوٹے چھوٹے مالیکیولز میں توڑ دے کہ وہ باآسانی جذب ہوسکیں ۔ 
چھوٹی آنت میں چکنائی ، نشاستہ اور پروٹین کے توڑ پھوڑ کا عمل مکمل ہوجاتا ہے اور یہ اجزاء جذب ہوجاتے ہیں ۔ غذا اپنے سفر کے دوران آہستہ آہستہ آگے بڑھتی رہتی ہے اس دوران اس میں شامل ہونے والے انزائمز اور دیگر رطوبت بھی شامل ہوتی رہتی ہیں ۔ 
غذا باریک سے باریک تک پستی چلی جاتی ہے اور بالآخر اس قابل ہوجاتی ہے کہ چھوٹی آنت اسے جذب کرلے ۔ چھوٹی آنت کے خلیات غذائی اجزاء کو جذب کر کے غذائی نظام ہاضمہ سے منسلک خون کی نالیوں تک پہنچا دیتے ہیں پہلے یہ تمام غذائی اجزاء جگر میں جاتے ہیں ، اس کے بعد خون میں شامل ہو کر سارے جسم میں پہنچتے ہیں اس عمل میں تقریباً 4 گھنٹے صرف ہوتے ہیں یہاں سے غذا کا باقی مانندہ حصہ بڑی آنت میں روانہ ہوجاتا ہے ۔ یہ غذا میں موجود پانی اور معدنی نمکیات کو جذب کرتی ہے ۔ بڑی آنت میں ہضم کو تقریباً 4 تا 5 گھنٹے لگ جاتے ہیں پھر کہیں جا کر غذا جگر کے ذریعے پختہ ہو کر خون میں شریک ہوتی ہے اور خون بنتی ہے ۔ لیکن اصل میں ابھی غذا کے ہضم کا ایک مرحلہ باقی رہ جاتا ہے صحیح معنوں میں غذا اس وقت تک ہضم نہیں ہوتی جب تک کہ وہ خون سے جدا ہو کر جسم پر مترشح ہو اور پھر طبیعت اسکو جذب کر کے جزو بدن بنادے ۔ غذا کو خون بننے تک اگر گیارہ گھنٹے لگتے ہیں تو جزو بدن ہونے تک تین چار گھنٹے اور خرچ ہوجاتے ہیں ۔ اب صرف وہ اشیاء باقی بچ جاتی ہیں جو ہضم ہونے کے قابل نہیں ہوتیں ۔ فاضل ہوتی ہیں اس لئے بچنے والے مادے کو فضلہ کہا جاتا ہے ۔ یہ ریکٹم یعنی مقعد کے ذریعے خارج ہو جاتا ہے ۔ 
اسباب 
السر اسپرین یا اس نویت کی درد روکنے والی دیگر ادویہ سے بھی ہوسکتا ہے اسی طرح کارٹیزون ، سٹیرائیڈز یا پھر آتھرائٹس جوڑوں اور ہڈیوں کے درد میں دی جانے والی دواؤں سے بھی یہ عارضہ ہوسکتا ہے ۔ چٹپٹی اور گرم مصالہ جات والی اغذیہ بھی بہت سبب ہیں ۔ 
ایلو پیتھی کے مطابق ایک بیکٹیریا کو السر کا سبب قرار دیا گیا ہے ۔ اگر یہ مزمن صورت اختیار کر جائے تو معدہ کی شوزس کا روپ بھی دھار سکتا ہے ۔ معدے کی تیزابی رطوبت جو کہ نظام انہضام میں اہم کردار ادا کرتی ہے جب حد اعتدال سے بڑھ جاتی ہے تو یہی رطوبت خلیات کو کھانا شروع کردیتی ہے جس سے السر پیدا ہوجاتا ہے ۔ 
قانون مفرد اعضاء کے مطابق معدہ کا السر عضلاتی اعصابی تحریک میں ہوتا ہے تیزابی رطوبات وافر مقدار میں تراوش پانے لگتی ہیں تیزابی مادوں کی بہتات خلیات کو کھانا اور گلانا شروع کردیتی ہے جس سے السر پیدا ہوجاتا ہے غدد میں تسکین کی وجہ سے صفراء کی پیدائش کم ہوجاتی ہے اور صفراء ہی تیزابی مادوں کو کنٹرول میں رکھتا ہے ۔ اعصابی تحلیل کی وجہ سے الکلائن رطوبت بھی غیر مؤثر ہونے کی صورت اختیار کر جاتی ہیں اگر اس میں بیکٹیریا کا کوئی عمل دخل ہے بھی تو قوت طبعی جو کہ جگر میں کار فرما ہوتی ہے کمزور پڑجاتی ہے اگر معدہ کے مفرد اعضاء کے افعال کو درست کریا جائے تو شفا یقینی ہوجاتی ہے ۔ معدہ میں خاص قسم کے خلیات سے میوکس نامی رطوبت رستی رہتی ہے جوکہ معدہ کی دیواروں کو تیزابیت سے محفوظ رکھتی ہے عضلاتی پردے میں یہ رطوبت گھٹ جاتی ہے ، جس سے معدہ کا دفاعی نظام بھی کمزور پڑ جاتا ہے ۔ قانون مفرد اعضاء کے اطباء خوب جانتے ہیں کہ عضلاتی تحریک میں عضلات میں سیکٹر واقع ہوجاتا ہے اس سیکٹر میں شدت آنے سے معدے کی دیوار تڑ ( پھٹ ) جاتی ہے اور زخم کی صورت پیدا ہوجاتی ہے ۔ اسی معدے کے سیکٹر کی وجہ سے ہچکی بھی لگ جایا کرتی ہے جو اگر کنٹرول نہ ہو متواتر لگی رہے تو السر کی بہت خطرناک صورت پیدا ہوجاتی ہے کہ جان لیوا بھی ثابت ہوسکتی ہے ۔ 
علامات 
ابتدا میں معدے میں جکڑن سی محسوس ہوتی ہے پیٹ کے اوپر پسلیوں کے درمیان درد محسوس ہوتی ہے ۔ پھر رفتہ رفتہ ہلکا سا درد ہونے لگتا ہے معدے کو دبانے سے درد میں اضافہ ہوجاتا ہے ۔ بعض اوقات قے آجاتی ہے تو درد ذرا کم ہوجاتا ہے بعض اوقات قے میں خون بھی ملا ہوا ہوتا ہے ۔ معدے کی عروقِ شعریہ کسی بڑی شریان معدہ کے پھٹ جانے سے خونی قے کی شکایت بھی ہوسکتی ہے ۔ کبھی براز کی راہ خون خارج ہونے کی صورت میں پاخانہ سیاہ رنگ کا آتا ہے ۔ السر جب بگڑنے لگتا ہے تو اس سے خون رسنے لگتا ہے اور بعض اوقات مقام السر پر سوراخ کی صورت بھی پیدا ہوسکتی ہے ۔ مزمن اور بگڑی صورت میں مریض دن بدن کمزور ہوتا جاتا ہے ۔ 
تشخیص 
جب مریض درد والی جگہ کی پکی نشاندہی کرے کھانا کھانے کے بعد درد کو آرام آئے یا درد میں کمی ہوجائے بھوک کی صورت میں درد شروع ہوجائے اور قے آنے کے بعد آرام محسوس ہو تو یہ تمام علامات معدہ کے السر کا پتہ دیتی ہیں ۔ قارورہ میں سرخی کا اثر غالب ہوگا ۔ چہرے اور جسم پہ ابتدا میں سرخی غالب ہوگی جو مزمن صورتوں میں بتدریج سیاہی مائل ہوتی چلی جائے گی اس تحریک میں اگر یورک ایسڈ بڑھ جائے تو پاؤں پر سوزش کی علامت بھی ظاہر ہونے لگتی ہے ۔ بعض مریضوں کے ہاتھ کی انگلیاں اور پاؤں کی انگلیاں بھی درد کرتی ہیں اور ان پر ہلکی ہلکی سوزش بھی ظاہر ہوتی ہے ۔ ایسی صورت میں چھوٹے جوڑوں میں درد کی شکایت بھی ہوسکتی ہے ۔ یہ باتیں کتابی نہیں تجربہ شدہ ہیں ۔ جدید سائنس میں گیسٹرو سکوپی سے بھی السر کی تشخیص کی جاتی ہے ۔ جس پر بہت اعتماد کیا جاتا ہے لیکن یہ مریض پر ظلم کے مترادف ہے سچی بات تو یہ ہے ایک تو یہ مریض پر ظلم ہے اور مال بٹورنے کا ایک طریقہ ہے ۔ دوسری طرف بیمار معدہ اسی آلہ سے السر کا شکار ہوسکتا ہے ۔ مریض کے معدے کی حالت کا جائزہ لینے کے لئے اس کے گلے میں پر لگائیں تو اسے قے ہوجائے گی اس قے کا لیبارٹری معائنہ تشخیص کے لئے مکمل رہنمائی کرتا ہے ۔ خون کا لیبارٹری معائنہ اور پاخانہ کا لیبارٹری معائنہ بھی اس طرف مکمل رہنمائی کرتا ہے ۔ قے اور پاخانہ میں پائے جانے والے خونی خلیات پس سیلز اور تیزابیت معدے کی السر کی بہت بڑی پہچان ہے ۔
اصل میں معدے کے وہ غدد جو تیزابی رطوبات پیدا کررہے ہیں ان کے بڑھ جانے سے السر پیدا ہو جاتا ہے ۔ ایلوپیتھی طریقہ علاج میں الکلائن ادویہ دے کر تیزابیت کو ختم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ ایسا کرنے سے ہاضمے کا سارا نظام ختم ہو کر رہ جاتا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ ان ادویہ کی متواتر ضرورت رہے گی ۔ جب ان ادویہ کا استعمال بند کردیا جائے گا پھر وہی علامات پیدا ہوجائے گے السر کی صورت دوبارہ نمودار ہوجائے گی ۔ 
یاد رکھیں تیزابی رطوبات کو کیمیاوی طور پر بے اثر کر دینا مسئلہ کا کوئی مستقل حل نہیں ہے ۔ ایسا کرنے سے نظام انہضام بھی بری طرح متاثر ہوگا کیونکہ یہ تیزابی رطوبات نظام ہضم میں بہت بڑا کردار ادا کرتی ہیں ۔ اس لئے تیزابی رطوبات کو الکلائن ادویہ کے ذریعے ختم اور بے اثر کردینا کوئی علاج نہیں اصولی طور پر غلط ہے ۔ ویسے بھی ہم اگر غور کریں تو معدے کی رطوبت میں ترشی غالب ہوتی ہے معدی رطوبات کو کیلوس کہتے ہیں چھوٹی آنت میں جاکر صفراء کے ملنے سے کیموس کی صورت پیدا ہو جاتی ہے گویا سودا کی تعدیل صفراء سے ہوتی ہے اور یہی فطری طریقہ علاج ہے ۔ 
ماہیت مرض کے مطابق عضلات میں تحریک سے سوداوی اور تیزابی رطوبات کی تراوش بڑھ جاتی ہے جسکی وجہ سے یہ وافر تیزابی رطوبات السر پیدا کردیتی ہیں اصولی علاج یہ ہے کہ غدد میں تحریک پیدا کردی جائے جس سے تیزابی اور سوداوی رطوبت کی تراوش اعتدال پر آجائے گی السر خود بخود رفع ہوجائے گا ۔
میاہ حیات
صحت مند معدہ ہر چیز کو جذوبدن بنانے کی سکت رکھتا ہے مگر افسوس کہ مسلسل روغنی اشیاء، چٹ پٹی، مرچ مصالحہ والی میز، برگر، کیوبز، ملی ہوئی چیزیں، بازاری کھانے، ٹماٹو کیچپ کے استعمال نے معدہ کا بیڑہ غرق کرکے رکھ دیا ہے۔اس طرح مریض معدہ کی کئی بیماریوں کا مجموعہ بن گیا ہے مثلاً تیزابیت، معدہ کا السر، معدہ میں زخم، پیٹ میں درد، آنتوں میں سوزش، معدہ کی جلن، ریاح کا درد، کھٹی ڈکاریں، منہ کا ذائقہ بدمزہ، غذا کی نالی میں جلن، جگر اور ناف کے گرد درد، پاخانے کی بار بار حاجت، یہ تمام امراض جنم لیتے ہیں۔ ان امراض کیلئے "میاہ حیات" ایسی بہترین دوا ہے جو معدہ کا زخم، معدہ میں سوزش، معدہ کا درد، پاخانہ سے خون آتا ہو، تھوڑی سی مرچ مصالحہ والی چیز کھانے سے جلن ہوتی ہو یہاں تک کہ اپنڈی سائٹس میں بھی مفید ہے۔"میاہ حیات" ایسی زود اثر دوا ہے جو معدے کے زخم کی خاص دوا ہے یہ نہ صرف تیزابیت کو معمول پر لاتی ہے بلکہ معدہ کے کینسر کو ختم کرتی ہے اس دوا میں قیمتی قدرتی جڑی بوٹیاں جو سوزش اور زخم بھرنے میں مدد دیتے ہیں۔ معدہ اور آنتوں کی کمزوری دور کرکے پیٹ اور آنتوں میں خون کی فراہمی بحال کردیتے ہیں۔ معدہ کے السر سے جگر بھی متاثر ہوتا ہے۔ خون کی پیدائش کیلئے معذرت کرتا ہے اور اپنی سستی ظاہر کرتا ہے "میاہ حیات" جگر کو بھی تندرست اور وافر مقدار میں خون پیدا کرنے والا بنادیتا ہے۔"میاہ حیات" بلڈپریشر کو بھی کنٹرول کرتا ہے اس کے استعمال سے بلڈپریشر کنٹرول میں رہتا ہے۔"میاہ حیات" طب اسلامی کے پاکیزہ اصولوں کے مطابق بہترین مؤثر ادویات سے تیار کیا گیا ہے۔ جسم انسانی پر کوئی مضراثرات نہیں ڈالتا۔ اس کے مؤثر اجزاء جسم میں قوت مدافعت پیدا کرتے ہیں ہر قسم کے ورمو کی بہترین دوا ہے اس کے استعمال سے جگر اور معدہ صحت مند ہوجاتے ہیں اور صحیح طریقے سے اپنا کام سرانجام دیتے ہیں دوران خون اعتدال میں رہتا ہے اور مریض صحت مند ہشاش بشاش رہتا ہے۔بھوک چمکانے، غذا کو ہضم کرنے اور پھر اسے جزو بدن بنانے کیلئے عجیب وغریب اثرات کا حامل دوا "میاہ حیات" معدے کے تمام امراض مثلاً سینے کی جلن، گیس، تبخیر، بدہضمی، ترش ڈکاریں، اپھارہ پن، قے، متلی، معدے کی تیزابیت، معدے کی کمزوری، معدے کے السر، معدے کا ورم، معدے کا بوجھل ہوجانا، معدے پر بوجھ، خون میں کمی، پیٹ کا پھولنا اور معدے کی خرابی سے پیدا ہونیوالے جملہ امراض سے نجات کیلئے ایسا کرشمائی دوا ہے کہ جس کی ہمہ وقت موجودگی آپکو بے شمار ادویات سے بے نیاز کردیگی۔ یقین نہ آئے تو آزما کر دیکھیں۔ وہ لوگ جو معدہ کی مختلف بیماریوں میں مبتلا ہونے کی وجہ سے نہ تو اپنی پسند کی خوراک کھا سکتے ہیں اور نہ ہی ان کی خوراک ان کے جسم کو لگتی ہے۔ ایسے لوگوں کو اوّل تو بھوک ہی کم لگتی ہے اگر زبردستی کچھ کھا بھی لیں تو کھانے کے بعد پیٹ میں ہوا بھر جاتی ہے۔ کٹھی ڈکاریں آتی ہیں۔ سینے پر بوجھ یا پسلیوں کے درمیان جلن محسوس ہوتی ہے۔ متلی کی وجہ سے طبیعت بوجھل ہو جاتی ہے۔ پیٹ میں ہلکا ہلکا درد ہر وقت انہیں بے چین کئے رکھتا ہے۔ کبھی قبض اور کبھی لوز موشن آتے ہیں۔ منہ کا ذائقہ بدل جاتا ہے حتیٰ کہ کھانے سے نفرت ہو جاتی ہے۔ یہ تمام علامات اس بات کی خبر دے رہی ہیں کہ معدہ کے افعال درست نہیں اور خرابی معدہ ہونے کی وجہ سے دوسری بیماریاں بھی حملہ آور ہو رہی ہیں۔ ایسی صورت میں کھاری بوتل اور کسی دوسری چیز کا سہارا لینا قطعی فائدہ مند نہ ہو گا بلکہ ان تمام عوارضات میں"میاہ حیات" کا مقام بہت بلند ہے کیونکہ طب یونانی میں یہ ایک ایسی تیر بہدف تحفہ ہے جو معدہ کو مکمل تندرست اور توانا رکھتا ہے۔"میاہ حیات" نظام ہضم کوغضب کی تقویت دیتا ہے اور مریض جو بھی غذا کھاتا ہے وہ ضائع ہونے کی بجائے پوری طرح ہضم ہو کر قوت و توانائی کا سبب بنتی ہے۔"میاہ حیات" اپھارہ پن اور سینے کی جلن کو دور کرکے طبیعت کو سکون وآرام پہنچاتا ہے۔آپ گھر میں ہوں یا دفتر میں ، سفر میں ہوں یا کسی پکنک پوائنٹ پر، ہوٹل میں ہوں یا شادی کی تقریب میں،ان جگہوں پر ہونے والی بدپرہیزی سے آپ کو صرف "میاہ حیات" ہی محفوظ رکھ سکتا ہے۔
نوٹ :اس دوا کا کوئی سائیڈ ایفیکٹ نہیں۔ ہر گھر ، ہر فرد، چھوٹے بڑے، خواتین ، مرد سب کیلئے یکساں مفید ہے۔


مرض اور بیماریوں کے بارے میں مزید معلومات کے لئے


نیچے کِلک کریں


     مرگی              لقوہ              معدے کا السر              عرق النساء     

Share this article :

7 comments:

 
Support : Creating Website | Johny Template | Mas Template
Copyright © 2011. GQ Herbal Medicine Store - All Rights Reserved
Template Created by Creating Website Inspired by Sportapolis Shape5.com
Proudly powered by Blogger