منہ کا کینسر ( Mouth (Oral) Cancer )

Monday 26 August 2013

  


منہ کا کینسر
( Mouth (Oral) Cancer )

ایک جائزہ 

منہ کے کینسر کی سب سے بڑی وجہ چھالیہ ، پان ، نسوار اور گٹکے کا بے دریغ استعمال ہے ۔پاکستان میں منہ کے کینسر کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے ۔ ماہرین کے مطابق کینسر کے سب سے زیادہ مریض کراچی میں ہیں ۔ 

منہ کے کینسر کے 55 فیصد واقعات صرف کراچی میں سامنے آئے ہیں ۔ منہ کے کینسر کی سب سے بڑی وجہ چھالیہ ، پان ، نسوار اور گٹکے کا بے دریغ استعمال ہے ۔ شہریوں میں گٹکا کھانے کے رجحان میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے ۔ چھالیہ ، پان اور گٹکے میں جو مٹھاس اور رنگوں کا استعمال ہوتا ہے اس کی وجہ سے فنگس نظر نہیں آتی ۔ اس زہریلی فنگس کے صحت پر انتہائی مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں آہستہ آہستہ پان اور گٹکے کی لت بڑھ جاتی ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ منہ کی بیماریاں پیدا ہوجاتی ہیں اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ منہ کے خطرناک کینسر کی شکل اختیار کر لیتا ہے ۔ 

چھالیہ میں پائے جانے والے فنگس سے زہریلے مواد کا اخراج ہوتا ہے جو کینسر کا سبب بنتا ہے ۔ ایسے میں ان لوگوں کے ، جنہیں چھالیہ چبانے کی عادت ہوتی ہے ، منہ کے کینسر میں مبتلا ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ، ماضی کے دور میں منہ کے کینسر کا شکار ہونے والے افراد کی عمر 50 سال سے اوپر ہوا کرتی تھیں ، مگر گٹکے اور چھالیہ کے استعمال سے اب 14 سے 15 سال کے نوجوانوں میں اس کی شرح میں تیزی اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے ۔ 

پان چھالیہ کے استعمال کے ساتھ گٹکے اور مین پوری جیسی اشیاء بھی عام ہیں ۔ پاکستان کے ہر شہر ، ہر گلی اور ہر محلے میں گٹکا اور پان کھلے عام فروخت کیا جارہا ہے ہر عمر کے افراد یہاں تک کہ خواتین اور نوجوان لڑکیاں اس کا استعمال کررہی ہیں ، ایک دوسرے کی دیکھا دیکھی لوگوں میں گٹکے اور پان کی عادت پیدا ہوجاتی ہے ۔ گٹکے ، پان اور چھالیہ سمیت میٹھی سپاری کے نام سے رنگین چمکیلی تھیلیوں میں بکنے والی چھالیہ کے متواتر استعمال سے بھی کینسر جیسے موذی مرض پیدا ہونے کا خدشہ ہوتا ہے ۔ 

ایک رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں اس وقت 150 اقسام کی میٹھی چھالیہ فروخت کی جارہی ہیں ۔ جسے اسکول جانے والے بچے زیادہ شوق سے خدیدتے ہیں ، نوجوانوں اور خواتین میں بھی اس کا استعمال عام ہے ۔ شربت جیسا مزہ رکھنے والی رنگ و کیمیکل سے بھری ان میٹھی سپاریوں کو " میٹھا زہر " کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا ۔ 

پاکستان میں منہ کا کینسر دوسرا بڑا کینسر کہلاتا ہے جس سے مرد و خواتین دونوں متاثر ہیں کیونکہ مردوں سمیت خواتین میں بھی گٹکا ، تمباکو ، پان چھالیہ کھانے کا استعمال بہت عام ہے ۔ پوری دنیا میں پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جہاں اس مرض میں تشویش ناک حد تک اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ ایک اندازے کے مطابق کراچی میں ڈیڈھ سے دو لاکھ افراد منہ کے کینسر میں مبتلا ہیں جبکہ پاکستان کی آبادی کا 4 سے 5 فیصد حصہ اس مہلک مرض میں مبتلا ہے ۔ اگر اس کا سدباب نہ کیا گیا تو منہ کے کینسر کا شکار مریضوں کی تعداد میں بڑے پیمانے پر اضافے کا اندیشہ ہے ۔ 

کینسر کے مرض کی شروعات منہ کے دیگر حصوں میں بن جانے والے زخم ہیں ، جس کے باعث منہ پوری طرح کھلتا نہیں ہے یہ زخم گٹکا ، تمباکو ، پان چھالیہ اور مین پوری کے کھانے سے منہ کے اندرونی حصوں خصوصاً حلق میں بن جاتے ہیں ۔ اگر ان زخموں اور چھالوں کا باقاعدگی سے علاج نہ ہو اور ان چھالیہ کا استعمال ترک نہ کیا جائے تو یہ کینسر کی صورت اختیار کر جاتا ہے ۔ کینسر زدہ حصے کو آپریشن کی مدد سے منہ کے متاثرہ حصوں سے کاٹ دیا جاتا ہے اگر منہ کا کینسر بڑھ جائے تو مریض کی موت واقع ہوجاتی ہے ۔ منہ کا کینسر کافی خطرناک ہوتا ہے ، اگر وہ صرف دو سینٹی میٹر سے کم ہو تو اسے پہلا اسٹیج کہتے ہیں دوسرے اسٹیج میں اسکا سائز دو اور چار سینٹی میٹر کے درمیان ہوتا ہے ۔ تیسرے اور چوتھے اسٹیج میں یہ سرطان بہت آگے نکل چکا ہوتا ہے جب ناسور ہڈی کے ساتھ چمٹ جاتا ہے ۔ اس وقت کی سرجری ، تابکار شعاعیں اور کیمو تھراپی زیادہ سے زیادہ چند ماہ کی زندگی دے سکتی ہے یا اس سے منسلک بدبو سے چھٹکارا مل سکتا ہے ۔ 

منہ کا کینسر پاکستان میں بہت عام ہوتا جارہا ہے ، اگر چہ ابھی تک کینسر کی پوری وجہ دریافت نہیں ہوئی لیکن دیکھا گیا ہے کہ اس قسم کے کینسر کے تقریباً ننانوے فیصد مریض تمباکو کا استعمال کرتے ہیں ، پان ، چھالیہ اور گٹکا اسی قسم کے کینسر کا سبب بنتا ہے ۔ 

منہ کا سرطان کیسے لگتا ہے ؟ 

عموماً منہ کے اندر ایک زخم بن جاتا ہے جو کہ درد نہیں کرتا۔ اس کے آس پاس گوشت سخت ہونے لگتا ہے اور انگلی یا زبان سے اس کی سختی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے ۔ بعض اوقات زخم نہیں ہوتا لیکن کوئی گلٹی منہ میں نکل آتی ہے جو رفتہ رفتہ سخت ہونے لگتی ہے ۔ 

کینسر عموماً درد نہیں کرتا ، صرف اس وقت درد شروع ہوتا ہے جب کینسر کسی اعصاب کو اپنی گرفت میں لے لے ۔ کینسر جب بڑھنے لگتا ہے تو نگلنا بھی مشکل ہو جاتا ہے ، اسکے نتیجے میں لعاب منہ سے بے اختیار بہنے لگتا ہے ۔ پھر رفتہ رفتہ باتیں کرنا بھی دشوار ہو جاتا ہے تاہم سب سے تکلیف دہ صورتحال یہ ہوتی ہے کہ منہ کے ناسور سے نہایت خراب بدبو نکلتی ہے اور متعدی بیماری میں مبتلا مریض کی طرح کوئی اسکے پاس نہیں بیٹھ سکتا ۔ 

جب کھانا پینا چھوٹ جاتا ہے تو کمزوری بڑھ جاتی ہے اور اس طرح سے رفتہ رفتہ مریض موت کی جانب بڑھتا ہے ۔ 

سفوف نُصیری 

بکثرت پان، گٹکا وغیرہ کھانے والے کا سب سے پہلے منہ متاثر ہوتا ہے۔ کیونکہ اس کا زیادہ استعمال منہ کے نرم گوشت کو سخت کر دیتا ہے جس کے سبب منہ پورا کھولنا اور زبان ہونٹوں کے باہر نکالنا دشوار ہو جاتا ہے، نیز چونے کا مسلسل استعمال منہ کی جلد کو پھاڑ کر چھالا بنا دیتا ہے اور یہی منہ کا السر ہے، ایسے شخص کو چھالیہ، گٹکا، مین پوری اور پان وغیرہ سے فوراً جان چھڑا لینی چاہئے ورنہ یہی السر آگے چل کر کینسر کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔ 

سالہا سال کی انتھک محنت کے بعدہمارے شعبہ ریسرچ تحقیق نے"سفوف نُصیری " کے نام سے ہمیں اس مرض کیلئے ایک بہترین اور شافی علاج مہیا کیا ہے ہم نے اس کو سینکڑوں مریضوں پر آزمایا،آزمائش کے بعد جب اس کے نتائج سامنے آئے تو حیرت انگیز طور پر نتائج مثبت،سوفیصد تسلی بخش اور صحت بخش ملے۔ آپ بھی آزمائیں اوراس خطرناک اور جان لیوا مرض سے ہمیشہ کیلئے نجات پائیں۔ 


مرض اور بیماریوں کے بارے میں مزید معلومات کے لئے


نیچے کِلک کریں

     مرگی              لقوہ              معدے کا السر              عرق النساء     

Share this article :

0 comments:

Speak up your mind

Tell us what you're thinking... !

 
Support : Creating Website | Johny Template | Mas Template
Copyright © 2011. GQ Herbal Medicine Store - All Rights Reserved
Template Created by Creating Website Inspired by Sportapolis Shape5.com
Proudly powered by Blogger